Faraz Faizi

Add To collaction

27-Dec-2021-تحریری مقابلہ-یادوں کی پرچھائیں



★♥★♥★♥★

اب ترے عشق کی گہرائی سے ڈر لگتا ہے
سچ تو یہ کہ تری جدائی سے ڈر لگتا ہے

ایسے لوگ عشق سے باز ہی رہیں تو اچھا ہے
اس سفر میں جنہیں بھی سے ڈر لگتا ہے

ہمیں منصب کی عمارت سے غرض ہی کیا ہے
ہم زمیں والے ہیں ہمیں اونچائی سے ڈر لگتا ہے

آکے ساحل پہ جو کشتی کو جلا دیتا ہے
دشمنوں کو تو اسی شیدائی سے ڈر لگتا ہے

تیری یادوں کی ہیں پرچھائیاں ہر سو لیکن
جانے کیوں پھر مجھے تنہائی سے ڈر لگتا ہے

عقل ولوں نے تو سی رکھی ہیں زبانیں اپنی
اب تو نا اہلوں کی دانائی سے ڈر لگتا ہے

کیا نہیں دیکھتی ہیں آنکھیں یہ گنہگار مری
اب تو یہ حال ہے بینائی سے ڈر لگتا ہے

فیضی مغرور نہ ہوں جاؤں میں اوروں کی طرح
مجھ کو لوگوں کی پزیرائی سے ڈر لگتا ہے

★♥★♥★♥★♥★
کاوش فکر: فراز فیضی کشن گنج بہار
Mobile No: 9326187516

   2
1 Comments

fiza Tanvi

27-Dec-2021 11:32 PM

Apke qlaam ki to baat hi alag he

Reply